پھر یوں ہوا کہ بات اس کے برعکس نکلی شاید وہ وہیں کھڑا مسکرا رہا تھا مدہوشی سی چھا رہی ہے بدن میں مانو جیسے دلدل میں سما جا رہا تھا خشک غلاب ہونٹ جو رکھے اس نے عشق پر چھاتی سے ران بھگوتا چلا جارہا تھا اٹھائے لباس چوپڑا دور ایک کونے میں چلائیں جیسے خودکشی کرنے جارہا تھا بلا کر کان میں بولی پیار ہوگیا اقبال جھکائے سر چونکہ عشق ختم ہوتا جا رہا تھا
arun is online
gulab is online
rehan is online
Shivansh is online
Mahipal is online
Sonu is offline
Musab is offline
Laden is offline
bharat is offline
Dileep is offline
Munna is offline
Rahul is offline
geeta is offline
kamal is offline
vishav is offline
Please Login or Sign Up to write your book.